Posted by : Social media masti
Monday, October 22, 2018
ایک دفعہ کا ذکر ہے، ایک گاؤں میں ایک لڑکا رہتا تھا، بشیر. بہت نالائق اور نکھٹو طبیعت کا تھا...
اس کے اسکول میں استاد اور استانیاں اس سے نالاں رہتے تھے اور ساتھی مذاق اڑاتے تھے.
ایک دن، بشیر کی اماں اسکول آئیں اور استانی جی سے اپنے پیارے بیٹے کی پڑھائی پر بات کرنا چاہی.
استانی جی تو بھری بیٹھی تھیں. بشیر کی بے وقوفی اور پڑھائی میں غیر دلچسپی کی داستانیں بغیر لگی لپٹی رکھے، اس کی اماں کو سنا ڈالیں. کہ یہ اتنا نالائق ہے کہ اگر اسکا باپ زندہ ہوتا اور بینک کا مالک بھی ہوتا تب بھی اس کو نوکری پہ نا رکھوا پاتا.
بیوہ ماں پر سکتہ طاری ہو گیا. بغیر کچھ کہے، اپنے پیارے بیٹے کا ہاتھ پکڑا اور اسکول سے چلی گئی. نہ صرف اسکول، بلکہ وہ گاؤں بھی چھوڑ کر شہر چلی آئی.
وقت گزرتا گیا، گاؤں بڑھ کر قصبہ بن گیااور 25 سال گزر گئے. اسکول کی استانی جی کو دل میں شدید درد محسوس ہوا.
ہسپتال میں داخل کرایا لیکن درد بڑھتا رہا اور سب لوگوں نے، قریب بڑے شہر کے اچھے ہسپتال میں اوپن ہارٹ سرجری کا مشورہ دیا.
سب کے مشورے سے وہ شہر چلی آئیں اور سرجری کروالی. آپریشن کامیاب رہا اور انھیں کمرے میں لے جا یا گیا.
بیہوشی کی ادویات کے زیر اثر، انھوں نے آنکھ کھولی تو سامنے ایک خوبصورت نوجوان مسکراتا نظر آیا.
اسے پہچاننے کی کوشش کرتے ہوتے یکدم انکا رنگ نیلا پڑنے لگا انھوں نے انگلی سے ڈاکٹر کی طرف اشارہ کرکے کچھ کہنا چاہا لیکن شاید مصنوعی آکسیجن بند ہو چکی تھی.......
ڈاکٹر خوفزدہ اور پریشان ہو گیا اور اس نے آگے بڑھ کر انھیں سنبھالنے کی کوشش کی. لیکن استانی جی نے لمحوں میں ہی دم توڑ دیا.
ڈاکٹر کی آنکھوں میں آنسو تھے. وہ پلٹا تو دیکھا کہ ہسپتال کے بھنگی، بشیر نے، وینٹی لیٹر کا پلگ نکال کر اپنے ویکیوم کلینر کا پلک لگا دیا تھا.......
اب آپ اگر یہ سمجھ رہے تھے کہ خوبصورت ڈاکٹر وہی سادہ اور بے وقوف سا لڑکا، بشیر، تھا جس کی ماں نے اس کا ہا تھ پکڑ کر روتے ہوئے گاؤں چھوڑا تھا اور شہر آکر اس کو ڈاکٹر بنوا دیا تھا، تو پلیز جاگ جائیں.....
انڈین فلموں کے اثر سے باہر آجائیں.
حقیقی
زندگی میں بشیر،