Posted by : Social media masti Friday, October 26, 2018

گاجر بوٹی(Parthinium)
آگاہی Awareness
ایک جڑی بوٹی پارتھینیم اردو  گاجر بوٹی ۔
اس نے کوئی چھے سات برسوں میں پہلے سڑکوں کے گرد ڈیرہ جمایا اور پھر آہستہ آہستہ کھیتوں کا رُخ کیا۔ یہ ساؤتھ افریقہ اور لیٹن امریکہ اور انڈیا سے ہوتی ہوئی نارتھ پنجاب یہاں پہنچی ۔اسکا کوئی وقت نہیں وقت نہیں سردی گرمی بس اس کو جب بھی نمی ملتی ہے یہ سر اُٹھانا شروع کر دیتی ہے۔ سفید پھولوں والی یہ بوُٹی آپ کو سڑک کنارے نظر آتی ہوگی۔ یہ اتنی خطرناک بوٹی ہے۔ کہ اس کے ایک پودے  کے ساتھ تقریباً ایک لاکھ بیج بنتے ہیں۔ اس کو کوئی ٹیمپریچر نہیں۔ اس کے آنے کی وجوہات میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی زیادتی ہوئی اور جنگلات کی کمی ہیں اس کے ساتھ ہمارا ویجیٹیشن پیٹرن کم ہوا ہے۔ اور پلاسٹک بیگز کا ہماری زمین میں آنا اس کے اسباب ہیں۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ اوپر گیا تو اس کو یہ موسم موافق آگیا۔ یہ میڈیسن پلانٹ کو نقصان پہنچاتی ہے۔ یہ زیر زمین ایک ایسا ہارمون چھوڑتی ہے جو باقی پودوں کو بڑھنے سے روک دیتا ہے۔ اور دس سال تک اس کا بیج ضائع نہیں ہوتا۔ اور جب بھی اس کو نمی ملے مناسب درجہ حرارت ملے گا یہ اُگنا شروع ہو جائے گا۔ اس کے بیجوں کو جلانے سے بھی یہ ضائع نہیں ہوتے۔ یہ زمین کے اندر رہتا ہے یہ پھلدار پودوں کی اندر جو پولینیشن کا عمل ہے اس کو بھی ڈسڑب کر رہا ہے۔ جانور اس کو کھا رہے ہیں اور یہ دودھ میں شامل ہو رہا ہے ۔ اور انسانوں میں  خوفناک الرجی کا سبب بن رہا ہے ۔ آزم کا سبب ہے۔ سینے کے انفیکشن  ہو رہے ہیں اور ہمیون سسٹم کو خراب کر رہا ہے ۔اور الرجی کا شکایت کا سبب یہ پودا ہے۔ اس کی روک تھام کے لیے بہت بڑے پیمانے پر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ایک دو پودے اُکھاڑنے سے ایک تو الرجی اور دوسرا اس کی بیج لاکھوں میں ہوتے ہیں مشکل ہے۔ نائیجیریا میں 90%رقبے پر جب یہ پھیلی تو وہاں قحط آ گیا۔ آسڑیلیا کے 84 ہزار مربع میل رقبہ پر یہ پھیل گئی۔
اس کا حل کیا ہے جان چُھڑانے کا ۔۔۔۔
اُکھاڑنے سے پہلے جب اس پر پھول لگے ہوں تو ننگے ہاتھوں سے اور ناک کو ڈھانپے بغیر کبھی ہاتھ نہ لگائیں۔
بہتر طریقہ یہ ہے کِی پھول پر آنے سے پہلے اس کو اُکھاڑیں۔ اور جلا دیں یہ کام تو ہم اپنے اپنے لیول پر کر سکتے ہیں۔ لیکن بڑے پیمانے پر اس کو تلف کرنے لے لئے ایک insect جو اس کو کھاتا ہے اُس کو ان پر چھوڑا جائے۔ لیکن اب سوال یہ ہے اُس کو بھی لانے کے لیے فنڈ کی ضرورت ہے۔ کیونکہ ECO سسٹم اسکی وجہ سی پہلی ہی تباہ ہے۔ اور اگر ہم نے سنجیدگی سے اس پر کام نہ کیا تو ہمارا مستقبل روش نہیں ہوگا۔۔۔باہر سے ہم بیج اور اسپرے بڑی خوشی منگواتے ہیں لیکن یہ کبھی نہیں سوچتے کہ اُنہیں ہماری پرواہ نہیں وہ اپنا کاروبار کرتے ہیں۔ اور جو بیج ہم منگواتے ہیں وہ اُن میں وہ سب بھیجتےکہ ہم اتنے مہنگے بیج اور اسپرے منگوا کر جو اُگا رہے ہیں وہ Organic ہے۔ لیکن ایسا نہیں ہے

Leave a Reply

Subscribe to Posts | Subscribe to Comments

- Copyright © Social Media Masti - Blogger Templates - Powered by Blogger - Designed by Johanes Djogan -