Posted by : Social media masti Friday, October 12, 2018

جب فرانسیسی جنرل 'گورو'  نےشام میں قدم رکھا تو صلاح الدین ایوبی کی قبر پر گیا اور قبر کو لات مار کر کہا، "اٹھو صلاح الدین! ہم پھر آ گئے"۔

جب فرانسیسی جنرل 'لیوتی' نے مراکش میں قدم رکھا تویوسف بن تاشفین کی قبر کے پاس گیا اور قبر کو لات مار کر کہا، "اے تاشفین کے بیٹے! اٹھو ہم تمہارے سرہانے پہنچ گئے ہیں"۔

جب صلیبیوں نے دوبارہ اندلس پر قبضہ کیا تو'الفانسو' نے حاجب منصور کی قبر پر سونے کی چارپائی بچھائی اور بیوی کو لے کر شراب پی کر لیٹ گیا اور کہا، "دیکھو میں نے مسلمانوں کی سلطنت پر قبضہ کرلیا ہے"۔

جب یونانی فوج ترکی میں داخل ہوئی تو یونانی فوج کے سربراہ 'سوفوکلس وینیزیلوس' خلافت عثمانیہ کے بانی عثمان غازی کی قبر کے پاس گیا اور کہا، "اٹھو اے بڑی پگڑی والے، اٹھو! اے عظیم عثمان اٹھو! دیکھو اپنے پوتوں کی حالت دیکھو!  ہم نے اس عظیم سلطنت کا خاتمہ کیا جس کی تم نے بنیاد رکھی تھی!!! ہم تم سے لڑنے آئے ہیں"۔

یہ اسی یونانی جنرل کی تصویر ہے جو 1920 میں عثمان غازی کی قبر کے پاس کھڑا ہے۔ 

سوال یہ ہے کہ کیا کسی مسلمان فوجی افسر کی رگوں میں صلاح الدین یا یوسف بن تاشفین یا حاجب منصور یا عثمان غازی کا خون نہیں دوڑتا؟؟!!

Leave a Reply

Subscribe to Posts | Subscribe to Comments

- Copyright © Social Media Masti - Blogger Templates - Powered by Blogger - Designed by Johanes Djogan -